اس دنیا میں زندگی گزارنے کے لئے ہر انسان اور حیوان، چرند پرند کا الگ الگ طریقہ ہے اور ان کی چہل پہل بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے اور اس دنیا میں ایک پرندہ ابابیل بھی ہے جو اپنا گھونسلہ زیادہ تر کنویں میں ہی بناتا ہے۔ اس کے پاس اپنے بچوں کو اڑنے کی عملی تربیت دینے کے لئے نہ تو کوئی اسپیس یا سہولت دستیاب ہوتی ہے اور نہ ہی وہ کچی تربیت کے ساتھ بچوں کو اڑنے کا کہہ سکتی ہے کیونکہ پہلی اڑان میں ناکامی کا مطلب پانی کی درد ناک موت ہے مزید کسی ٹرائی کے امکانات زیرو ہیں آج تک اگر کسی نے ابابیل کے کسی مرے ہوئے بچے کو کنوئیں میں دیکھا ہے تو بتا دے۔ ابابیل بچوں کے حصے کی تربیت بھی اپنی ذات پر کرتی ہے بچوں سے پہلے اگر وہ اپنے گھونسلے سے دن بھر میں 25 اڑانیں لیتی تھی تو بچے انڈوں سے نکلنے کے بعد 75 اڑانیں لیتی ہے یوں ماں اور باپ 150 اڑانیں لیتے ہیں تاکہ اپنے بچوں کا دل و دماغ اس یقین سے بھر دیتے ہیں کہ یہاں سے اڑ کر سیدھا باہر جانا ہے اور بس اور کوئی آپشن نہیں ہے ایک دن آتا ہے کہ بچہ ہاتھ سے نکلے ہوئے پتھر کی طرح گھو نسلے سے نکلتا ہے اور سیدھا جا کر کنوئیں کی منڈیر پر بیٹھ جاتا ہے۔
ہماری اولاد ہمارے یقین میں سے اپنا حصہ پاتی ہے اگر ہم خود یقین اور عمل سے تہی دست ہونگے تو اولاد کو کیا دیں گے؟ بچوں کو کہانیاں سنانے کے ساتھ عمل کرکے دکھایئے۔
یقین کریں وہ جتنا آپ پر اعتماد کرتے ہیں دنیا کے کسی کتابی ہیرو پہ نہیں کرتے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
شکریہ! ہماری ویب سائٹ ملاحظہ کرنے کے لئے .... ہمیں امید ہے کہ یہ پوسٹ آپ کے لئے بہت مفید ہے. کوئی سوال ہے؟ یا اگر آپ اس پوسٹ سے متعلق کسی قسم کی مدد چاہتے ہیں۔ تو ذیل میں دیئے گئے کومینٹ باکس میں دائر کریں۔ اگر آپ اس مراسلہ سے محبت کرتے ہیں یا اسے پسند کرتے ہیں تو اسے اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں.
حوالہ جات: ٹانگوالی ٹیوٹس مینجمنٹ