تازہ ترین

Post Top Ad

لوڈنگ۔۔۔

منگل, جنوری 15, 2019

آپ ﺻﻠﯽ اللہ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ کا اپنی امت کی بخشش کیلئے اللہ کریم سے لیا گیا وعدہ، قصہ


ایک بار جب جبرائیل علیہ السلام نبی کریم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ جبرائیل علیہ السلام کچھ پریشان ہے۔ آپ نے فرمایا جبرائیل کیا معاملہ ہے کہ آج میں آپکو غمزدہ دیکھ رہا ہوں۔ جبرائیل نے عرض کی اے محمبوب کُل جہاں آج میں اللہ پاک کے حکم سے جہنم کا نظارہ کرآیا ہوں۔

اُسکو دیکھنے سے مجھ پہ غم کے آثار نمودار ہوئے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جبرائیل مجھے بھی جہنم کے حالات بتاو جبرائیل نے عرض کی جہنم کے کُل سات درجے ہیں۔ ان میں جو سب سے نیچے والا درجہ ہے اللہ اس میں منافقوں کو رکھے گا اس سے اوپر والے چھٹے درجے میں اللہ تعالی مشرک لوگوں کو ڈالیں گے۔ اس سے اوپر پانچویں درجے میں اللہ سورج اور چاند کی پرستش کرنے والوں کو ڈالیں گے۔ چوتھے درجے میں اللہ پاک آتش پرست لوگوں کو ڈالیں گے۔ تیسرے درجے میں اللہ پاک یہود کو ڈالیں گے۔ دوسرے درجے میں اللہ تعالی عسائیوں کو ڈالیں گے۔ یہ کہہ کر جبرائیل علیہ السلام خاموش ہو گئے۔ تو بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا جبرائیل علیہ السلام آپ خاموش کیوں ہیں۔ مجھے بتاو کہ پہلے درجے میں کون ہو گا۔
جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا اے اللہ کے رسول پہلے درجے میں اللہ پاک آپکی اُمت کے گہنگاروں کو ڈالیں گے۔ جب بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سُنا کہ میری اُمت کو بھی جہنم میں ڈالا جائے گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بے حد غمگین ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے حضور دعائین کرنا شروع کی، تین دن ایسے گزرے کہ اللہ کے محبوب مسجد میں نماز پڑھنے کیلئے تشریف لاتے نماز پڑھ کر ہجرے میں تشریف لے جاتے اور دروازہ بنگ کر کے اللہ کے حضور رو رو کر فریاد کرتے صحابہ حیران تھے کہ بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہ یہ کیسی کیفیت طاری ہوئی ہے۔ مسجد سے ہجرے جاتے گھر بھی تشریف لے کر نہیں جا رہے۔
جب تیسرا دن ہوا تو سیدنا ابُو بکر سے رہا نہیں گیا وہ دروازے پہ آئے دستک دی اور سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہیں آیا۔ آپ روتے ہوئے سیدنا عُمر کے پاس آئے اور فرمیا کہ میں نے سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہ پایا لہذا آپ جائیں آپ کو ہو سکتا ہے۔ سلام کا جواب مل جائے آپ گئے تو آپ نے تین بار سلام کیا لیکن جواب نہ آیا، حضرت عُمر نے سلیمان فارسی کو بھیجا لیکن پھر بھی سلام کا جواب نہ آیا۔ حضرت سلیمان فارسی نے واقعے کا تذکرہ علی رضی اللہ تعالی عنہُ سے کیا اُنہوں نے سوچا کہ جب اتنے اعظیم شخصیات کو سلام کا جواب نہیں ملا تو مجھے بھی خود نہیں جانا چاہیئے بلکہ مجھے انکی نورِ نظر بیٹی فاطمہ کو اندر بھیجنا چاہیئے۔
لہذا آپ نے ایسا ہی کیا فاطمہ رضی اللہ تعالی کو سب احوال بتا دیا آپ ہجرے کے دروازے پہ آئی ''ابا جان السلام علیکم'' بیٹی کی آواز سن کر محبوب، کائینات اٹھے دروازہ کھولا اور سلام کا جواب دیا۔ ابا جان آُ پر کیا کیفیت ہے کہ تین دن دے آپ یہاں تشریف فرما ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام نے مجھے آگاہ کیا ہے کہ میری اُمت بھی جہنم میں جائے گی فاطمہ بیٹی مجھے اپنے اُمت کے گہنگاروں کا غم کھائے جا رہا ہے اور میں اپنے مالک سے دعائیں کر رہا ہوں کہ اللہ انکو معاف کر، اور جہنم سے بری کر، یہ کہہ کر آپ پھر سجدے میں چلے گئے اور رونا شروع کیا یا اللہ میری اُمت یا اللہ میری اُمت کے گہنگاروں پہ رحم کر، انکو جہنم سے آزاد کر، اتنے میں حکم آگیا "ﻭَﻟَﺴَﻮْﻑَ ﻳُﻌْﻄِﻴﻚَ ﺭَﺑُّﻚَ ﻓَﺘَﺮْﺿَﻰ" اے میرے محبوب غم نہ کر میں تم کو اتنا عطا کردوں گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے۔ آپ خوشی سے کھل اٹھے اور فرمایا لوگوں اللہ نے مجھ سے وعدہ کر لیا ہے کہ وہ روزِ قیامت مجھے میری اُمت کے معاملے میں خوب راضی کرئے گا۔ اور میں نے اس وقت تک راضی نہیں ہونا جب تک میرا آخری اُمتی بھی جنت میں نہ چلا جائے۔


لکھتے ہوئے آنکھوں سے آنسو آ گئے کہ ہمارا نبی کتنا شفیق اور غم محسوس کرنے والا ہے اور بدلے میں ہم نے انکو کیا دیا؟ آپکاایک سیکنڈ اس تحریر کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا زریعہ ہے میری آپ سے عاجزانہ اپیل ہے کہ حاصل اور بے مقصد پوسٹس ہم سب شیئر کرتے ہیں۔ آج اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت کا یہ پہلو کیوں نہ شیئر کریں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شکریہ! ہماری ویب سائٹ ملاحظہ کرنے کے لئے .... ہمیں امید ہے کہ یہ پوسٹ آپ کے لئے بہت مفید ہے. کوئی سوال ہے؟ یا اگر آپ اس پوسٹ سے متعلق کسی قسم کی مدد چاہتے ہیں۔ تو ذیل میں دیئے گئے کومینٹ باکس میں دائر کریں۔ اگر آپ اس مراسلہ سے محبت کرتے ہیں یا اسے پسند کرتے ہیں تو اسے اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں.
حوالہ جات: ٹانگوالی ٹیوٹس مینجمنٹ

Post Top Ad